فلسطینی بچے کی ڈائری - 4

 


Kids Story No. 236 - Diary of a Palestinian (Ghaza) Kid 

غزہ کے ایک بچے کی داستان:

اپنے گھر کے ملبے پر بیٹھا ہوں۔ کل سے سوچ رہا ہوں۔ نہ پانی ہے نہ بجلی ہے نہ کچھ کھانے کی چیز۔ ان سب کے بغیر غزہ کے مسلمان زندہ رہ رہے ہیں۔ غاصب اسرائیلیوں نے سب کچھ چھین لیا ہے ۔ حتی کہ ہم اپنی بات کسی تک پہنچا بھی نہیں سکتے۔ بس یہ دو صفات چھین نہ سکے۔ وہ ہے ہماری بہادری اور ہماری غیرت ۔

یہ دونوں چیزیں باقی دنیا کے مسلمانوں کے پاس نہیں ہیں اگر چہ وہ بجلی پانی مزیدار کھانے اور مواصلات کے ذرائع کو انجوائے کر رہے ہیں۔

مسجد اقصی ٰ تو ہم ان غاصبوں کے پاس جانے نہیں دیں گےچاہے آپ ہم سے ہمارے والدین ہمارے بہن بھائی ہمارے گھر ہمارا سب کچھ لے لیں۔ جیسے کہ میرے چھوٹے بہن بھائی اس ملبے کے نیچے دفن ہیں جہاں میں بیٹھا ہوں۔ میں سینہ تان کر کہتا ہوں۔ مسجد اقصیٰ ہماری ہے۔ اسرائیلی قبضے میں نہ جانے دیں گے جب تک خون کا آخری قطرہ جسم میں موجود ہے۔

آپ اسرائیلی فوجیوں کی تربیت کااندازہ لگائیں۔ و ہ ہسپتالوں پر بھی بم برسا رہے ہیں جہاں زخمی اور مردہ لوگ فرش پر پڑے ہیں۔ جہاں کی سفید ٹائلوں پربے تحاشا سرخ خون ایسے بہہ رہا ہے جیسے یہ کوئی ذبح خانہ ہو۔ پتہ نہیں ا ب ایسے ہسپتالوں پر بم برسانے کا کیا فائدہ ہو رہا ہے اسرائیل کو۔ شاید وہ فلسطینیوں کے خون سے بھی خوفزد ہ ہے یا شاید اس کو لگتا ہے فلسطینی مردہ ہو کر بھی اس کا گریبان پکڑنے آجائیں گے۔


حماس اپنا کام کر رہا ہے۔ وہ کام جو بہت سے ممالک کئی گنا زیادہ فوجی طاقت ہونے کے باجود نہیں کر سکے۔ حماس ڈٹا ہوا ہے۔

مجھے بھوک نہیں لگ رہی لیکن میرے سامنے وہ ایڈ پڑی ہوئی ہے جو پتہ نہیں کسی عرب ملک یا کسی تنظیم سے آئی ہے۔ عرب ملک اسرائیل کو تو کچھ نہیں کہتے البتہ ہمارے لیے کھانے کے ڈبے اور منرل واٹر کی بوتلیں بھیج رہے ہیں۔ کیا واقعی انہیں لگتا ہے ہمیں یا ہمارے بظاہر زندہ نظر آتے مردہ اجسام کو اس کھانے کی ضرورت ہے؟



 کیا واقعی انہیں اور باقی دنیا کے لوگوں کو لگتا ہے ہمیں اس وقت کھانے کے ڈبوں اور کمبلوں کی ضرورت ہے۔ جس کے والدین بہن بھائی   اسرائیلیوں نے فاسفورس بم برسا کر  قتل کر دیے  ہوں تم اسے کمبل اور چادریں دے کر کون سی تسلی دیتے ہو اگرچہ تمھارے ہاتھ پاوں سلامت تھے اور تم نے ہمارے بچاؤ کے لیے کچھ نہ کیا؟

ہم حقیقی بربریت دے رہے ہیں۔ تم  صرف وڈیوز شئیر کرکے نرم  بستروں میں سو جاتے ہو۔ مسجد اقصیٰ ہماری بہادری اور غیرت کی گواہ ہے اور تمھاری سستی اور بے حسی کی بھی۔

میں احمد فلسطینی بس اتنا کہنا چاہتا ہوں۔ خون بہنے کا سلسلہ صرف ہمارے ہسپتالوں تک محدود نہیں رہے گا۔ ہاں جب تم تک یہ بم اور آگ پہنچیں گے تو تمھاری وڈیوز شئیر کرنے والا ہو سکتا ہے کوئی نہ ہو۔