سب سے افضل عمل



 نماز کا اصل مزہ تب ہے جب آپ سارے کاموں کو پیچھے ہٹا کر نماز پڑھیں۔ میں اکثر سنتی ہوں کہ ہم نے جب سب کام ختم کیے تب سکون سے نماز پڑھی۔ میرے خیال سے اس طرح کر کے ہم نے کام کو نماز پر فوقیت یا اہمیت دے دی جو کہ صحیح نہیں ہے۔ نماز کی روح تو یہ ہے کہ آپ اللہ جل شانہ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے دوڑ کر آئیں مصلی بچھائیں اور ہاتھ بلند کر دیں۔

کبھی کبھی جب ہمیں لگتا ہے کہ نماز پڑھ تو رہے ہیں لیکن یہ ہمیں برکت اور فائدہ نہیں دے رہی اور ہمیں برے کاموں سے روک نہیں پا رہی۔ یہ اس لیے کہ ہم نماز کو کمزور اور غیر اہم کر دیتے ہیں۔ دیکھیں خون کی کمی پوری کرنے لے لیے ڈاکٹر کہتے ہیں فولک دوا کھائیے اور اس اس وقت لازمی پابندی سے کھائیے۔ تو ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو ہم کھانا کھانے کے فورا بعد دوائیوں کی باسکٹ لے کر پاس بیٹھ جاتے ہیں اور ہمارے ذہن میں ڈاکٹر کے الفاظ گونج رہے ہوتے ہیں کہ یہ یہ اور یہ والی ٹیبلیٹ اس وقت لازما کھانی ہے ورنہ اثر نہ کرے گی۔ اور ہم ڈاکٹر کی بات پر پورا عمل کرتے ہیں۔

یہ اثر نہ کرنے والی بات بڑی اہم ہے۔ دیکھیں دوا غلط وقت پر کھالی جائے تو اثر نہیں کرتی۔ نماز غلط وقت پر یعنی سستی سے جان بوجھ کر دیر سے پڑھی جائے تو اثر نہیں کرتی۔
اس بات کی گواہی میری آپ کی زندگیاں دے رہی ہیں۔ بے سکونی ہے بے برکتی ہے افراتفری ہے پریشانی ہے لیکن ہم سوچتے ہیں کہ یار نماز پڑھ رہے ہیں پھر بھی بے سکونی۔ تو یہاں شیطان دل میں بات لے آتا ہے کہ اچھا پھر کیا فائدہ نماز پڑھنے کا جب یہ مجھے برے کاموں سے گناہوں سے رکنے کی طاقت نہیں دے رہی اور میری بے چینی ختم نہیں کر رہی۔
دیکھیں نماز کی طاقت تب ملتی ہے جب آپ اول وقت پر سب دوسری چیزوں کو بھلائے خوشی خوشی وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں۔ یہ اصل نماز ہے۔ یہ وہ نماز ہے جو آپ کو گناہوں سے بچائے گی اور آپ کی زندگی میں رب کریم کی رحمت لانے کا باعث بنے گی۔
وہ طاقتور نماز جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ بے شک نماز تمھیں برے کاموں سے بچا کر رکھتی ہے، یہ وہ والی نماز ہے جب آپ اسے ہر دوسرے کام خواہش اور رغبت سے زیادہ اہمیت دیتے ہوئے اذان ہوتے ساتھ ہی ادا کرنے لگتے ہیں۔ وہ کامیابی جس کی پکار خود اذان میں موجود ہے کہ حی علی الفلاح (کامیابی کی جانب دوڑو) تو کیا ہم اس کامیابی کی طرف دوڑتے ہوئے جاتے ہیں؟ نہیں! ہم تو پہلے دنیا جہان کے کام نمٹاتے ہیں نیند پوری کرتے ہین کھانا پینا کھاتے ہیں گپ شپ لڑاتے ہیں پھر حی علی الفلاح کی صدا کو گونجے ہوئے کوئی گھنٹہ بھر ہو چلتا ہے تو ہم کہتے ہیں اوہو نماز کا ٹائم جارہا ہے چلو نماز پڑھ لیتے ہیں۔
جی نہیں! اس نماز سے کامیابی برکت اور روح کی طاقت کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ہم نے نماز کو بہت غیر اہم اور غیر موثر کر دیا ہے۔
جب آپ نماز ہی کو غیر اہم خیال کرتے ہیں تو نماز بھی آپ سے ناراض ہو جاتی ہے۔ پھر فرض تو ادا ہو جاتا ہے لیکن حق ادا نہیں ہوتا۔
حق اس پیارے اللہ پاک جس نے آپ کو چھت غذا اور عافیت دے رکھی ہے۔ حق اس رب کا جو آپ کو ہر آتی سانس کی صورت میں توبہ کی مہلت دیے چلا جارہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرمان ہے۔ "سب سے افضل عمل اول وقت پر نماز پڑھنا اور والدین سے نیک سلوک کرنا ہے۔" (مسند البزارک)