چندا کیسے روشن ہوا



جییسے جیسے روزے گزرتے گئے، سیما نے نوٹ کیا۔ چاند بھی گول اور روشن ہوتا گیا۔ 

"امی! چاند اتنا روشن کیسے ہے؟" 

اس دن رات کو جب امی دودھ کا گلاس لیے آئیں، تو سیما نے کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے کہا۔ 

"اس لیے کہ یہ اپنی روشنی سورج سے لیتا ہے؟" 

"سورج سے؟" 

سیما حیران سی ہو گئی۔ 

"وہ سورج سے روشنی کیسے لیتا ہے امی؟"

"بتاتی ہوں۔ پہلے مجھے بھی کمبل میں بیٹھنے دو۔"

امی نے کہا اور بیڈ پر سیما کے ساتھ بیٹھ گئیں۔ پھر کہنے لگیں۔ 

"صدیوں پہلے جب روشنی صرف ستاروں کے پاس ہوتی تھی تو ایک دن۔۔۔!"


"ایک دن چاند نے زمین کے گرد چکر لگائے، پھر پھولے ہوئے سانس کے ساتھ کہنے لگا۔ 

"آہ! کاش! میں بھی سورج کی طرح روشن ہوتا!" 

پھر وہ سورج کے قریب گیا اور بولا۔

"بھیا! تھوڑی سی روشنی ادھار دے دو گے کیا؟" 

سورج میاں مختلف گیسوں سے بھرے، روشن سے، غبارے جیسے ستارے تھے۔ وہ اکیلے ہی اکیلے سارے سولر سسٹم میں روشنی پھیلا کر کچھ تھک سے گئے تھے۔ کہنے لگے۔

"کیوں نہیں۔ کیوں نہیں۔ یہ بات مجھے پہلی بار کسی نے کہی ہے۔ ایسا کرو۔ رات بھر کے لیے تم مجھ سے روشنی لے لیا کرو۔ جاو۔ خوب چمکو۔ پھلو پھولو۔" 

چاند مارے خوشی کے اچھلتا کودتا واپس آیا اور زمین کو بتانے لگا۔ 

"اب میں بھی چمکوں گا اور رات کو تمھارے اوپر روشنی پھیلاوں گا۔" 

زمین جو ستاروں کی ہلکی سی، مدھم سی روشنی سے تنگ آئی ہوئی تھی، حیران سی ہو گئی۔

"ارے واہ! وہ کیسے۔ تمھارے پاس روشنی کہاں سے آئے گی۔ بھلا ہم سیارے اور چاند بھی کبھی چمکا کرتے ہیں!" 

"ہاں ہاں میں چمکوں گا۔ سورج بھیا اپنی روشنی رات بھر کے لیے مجھ پر ڈالیں گے۔ وہ روشنی میں تم پر بھیجوں گا۔ یوں تمھیں رات کے اندھیرے سے اب زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا۔" چاند نے یقین دلایا۔ 

"ہمم!" زمین ابھی بھی کچھ سوچ میں تھی۔ 

"تم ایک سخت پتھر سے بنے ہوئے ہو اور تمھارے اوپر پہاڑ ہی پہاڑ ہیں۔ میرا نہیں خیال تمھارے اوپر سے روشنی ہو کر مجھ  تک پہنچے گی۔ روشنی تو تمھاری چٹانوں میں کہیں گم ہو کر رہ جائے گی۔" 

"واہ! کیا تم نہیں جانتی کہ میں روشنی کو منعکس کرنا جانتا ہوں۔ سورج کی روشنی میری چٹانوں اور میرے پہاڑوں سے ٹکرا کر جب تم تک پہنچے گی تو پھر تم دیکھنا!" 

" اچھا اچھا! اونہہ! منعکس کا مطلب بھی پتہ ہے یا یہ بھی سورج میاں سے ادھار لو گے؟" زمین نے ہنس کر جیسے مذاق اڑایا۔ اور یہ تو چاند کو جوش دلانے والی بات تھی۔ وہ کوئی ایسا ویسا ان پڑھ تو تھا نہیں۔ بہ صرف خوب سوچ بچار کرتا رہتا تھا بلکہ مریخ، وینس اور جوپیٹر کے چاندوں سے مل کر کچھ ڈسکس بھی کرتا رہتا تھا۔ 

"منعکس کا مطلب مجھے تو خوب معلوم ہے۔ تمھارا البتہ کوئی پتہ نہیں۔" چاند نے بے نیازی سے کہا۔ پھر تھورا سا جھک کر کہنے لگا۔ 

" ہاں جی۔ روشنی کا ایک چیز سے نکل کر دوسری چیز سے ٹکرانا اور پھر ادھر ادھر پھیل جانے کو منعکس ہونا کہتے ہیں۔ اور کچھ!" 

"اچھا زیادہ بنو مت۔" زمین کچھ کھسیانی سی ہو گئی۔ 

پھر کچھ سوچ کر بولی۔ 

"یہ بتاو تم ڈیفیوز عکس کرو گے یا سپیکولر عکس؟" 

اپنی طرف سے زمین نے بڑا مشکل سوال پوچھا تھا لیکن جیسا کہ میں نے تمھیں بتایا، چاند بہت ذہین تھا۔ فورا کہنے لگا۔ 

"بھلا بتاو! اگر سپیکولر عکس ڈالوں زمین پر تو پھر میرا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی چمکے گا۔ بھئی میں تو ڈیفیوز عکس والا ہوں۔ سارا کا سارا چمکوں گا اور خوب چمکوں گا۔" 

"ٹھیک ٹھیک ہے۔ اب تم مجھے سونے بھی دو گے۔ دیکھ لو سورج غروب ہونے والا ہے۔" 

"اوکے! لیکن جب رات گہری ہو جائے تو اوپر دیکھنا مت بھولنا۔ میں یقینا آج سے روشنی پھیلانا شروع کر دوں گا۔" زمین نے خاموشی سے سنا اور پھر بادلوں کا کمبل اوڑھ کر سو گئی۔  

چاند نے یہ کہہ تو دیا تھا لیکن پھر سوچنے لگا۔ 

"کہیں سورج میاں بھول نہ گئے ہوں میری بات۔ میرے خیال سے میں انہیں پھر یاد دلا کر آتا ہوں۔" 

چاند جلدی سے زمین کے گرد چکر لگانے لگا۔ اچانک اس نے محسوس کیا۔ وہ روشن ہو رہا تھا۔ روشن اور خوب روشن۔ بالکل سفید روشن! 

"آہا! شکریہ سورج میاں۔ شکریہ!" 

چاند نے منہ اوپر کر کے چلا کر کہا۔ سورج میاں مسکرائے اور زمین کی دوسری جانب روشنی پھیلانے چلے گئے۔ 

چاند نے دیکھا۔ روشنی اس کی چٹانوں پر پڑتی پھر منعکس ہو کر یعنی ٹکرا کر سیدھی زمین پر جا پڑتی۔ یوں زمین بھی سفید سفید سی چاندنی سے بھرتی جا رہی تھی۔ کیا درخت کیا پہاڑ کیا برفیلے سمندر اور کیا ریتلے ساحل۔ سبھی چاند کی روشنی خوب انجوائے کر رہے تھے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امی نے کہانی سنا کر سیما کو دیکھا۔ وہ چاند کو دیکھتے دیکھتے اور چاند کی کہانی سنتے سنتے سو گئی تھی۔ 

امی نے اس کا کمبل درست کیا اور باہر آ گئیں۔ وہ سیما کو صبح ضرور بتائیں گی کہ چاند ہو، یا سورج، سب کو ایک اللہ نے بنایا ہے۔ وہی ہم سب کا رب ہم سب کا خدا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تَبٰـرَكَ الَّذِىۡ جَعَلَ فِى السَّمَآءِ بُرُوۡجًا وَّجَعَلَ فِيۡهَا سِرٰجًا وَّقَمَرًا مُّنِيۡرًا ۞

 بڑی شان ہے اس (اللہ) کی جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں ایک روشن چراغ (سورج) اور نور پھیلانے والا چاند پیدا کیا۔