بوبو بھالو کو موبائل ملا ۔ 2

 


مسٹر ماؤس ایک سرمئی اور سفید رنگ کے بزرگ  چوہے ہیں۔ انہوں نے جنگل کے جانوروں کی مدد کرنے کے لیے اپنی پوری ٹیم بنا رکھی ہے۔ کسی کی جاسوسی کرنی ہو ، کسی دشمن سے لڑنا ہو یا کسی شرارتی بچے کو کوئی بات سمجھانی ہو، مسٹر ماؤس اور ان کی ٹیم چوبیس گھنٹے تیار رہتی ہے۔مسٹر ماؤس کی ٹیم ایسے ایسے پلان بناتی  ہے کہ جنگل کے جانور حیران رہ جاتے ہیں۔ مسٹر ماؤس بہت ذہین اور ایکٹو چوہے ہیں ۔ انہوں نے اپنی ٹیم کو بھی نت نئے گر سکھا رکھے ہیں۔ ان کی ٹیم بہت چست اور زبردست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

’’ہیلو! مسٹر ماؤس سپیکنگ! ‘‘

’’ہیلو! مسٹر ماؤس! میں بہت پریشان ہوں۔‘‘ دوسری طرف سے بھالو امی کی آواز آئی۔ پھر بھالو امی نے معاملہ بتایا تو مسٹر ماؤس نے اسی وقت پلاننگ کر لی۔ فون رکھ کر انہوں نے بیل بجائی۔

’’ٹن ! ٹن! ٹان ن ن ‘‘

فورا ہی چار تیز ترین چوہے دوڑتے چلے آئے۔

’’یس سر!‘‘ انہوں  نے اندر آتے ہی سیلوٹ کیا لیکن اس کے ساتھ ہی آواز آئی۔

’’آؤچ! چیں چیں چیں!!‘‘


دراصل  ان میں سے ایک چوہا جس کا نام لیفٹی تھا، وہ ہر کام بائیں ہاتھ سے کرنے کا عادی تھا۔ مسٹر ماؤس کو الٹے ہاتھ سے سیلوٹ بالکل پسند نہیں تھا۔ لیکن جلدی میں لیفٹی کنفیوز سا ہو جاتا کہ اس کا لیفٹ ہاتھ کون سا ہے اور رائٹ کون سا۔ سو اس وقت بھی  اس نے تیزی سے بائیں ہاتھ سے سیلوٹ کر دیا  جس کی وجہ سے ا س کی کہنی ساتھ کھڑے چوہے کے ساتھ ٹکرا گئی۔ دونوں کے منہ سے آوازیں نکلیں۔

’’آؤچ! چیں چیں چیں!!‘‘

مسٹر ماؤس  نے ماتھے پر مارا۔

’’مائی گاڈ! تم لوگوں کو آرام سے ابھی تک سیلوٹ کرنا نہیں آیا۔ واپس جاؤ! اور دوبارہ اندر آؤ۔‘‘

یہ سننا تھا کہ چاروں چوہے دوبارہ دوڑتے ہوئے اندر آئے اور پھر سے سیلوٹ کیا۔

’’آؤچ! چیں چیں چیں!! آؤچ! چیں چیں چیں!!‘‘

اس بار آوازیں کافی بلند تھیں۔ لیفٹی نے تیزی میں  سیلوٹ کرتے ہوئے دائیں پاوں کی بجائے بایاں پاؤں پورے زور سے زمین پر دے مارا تھا جو کہ ساتھ کھڑے جیلو کے پاؤں پر جا لگا تھا۔

’’خدایا! میں کہاں جاؤں۔ یہ کس قسم کی ٹیم ملی ہے مجھے۔ بس کرو اور میری بات سنو!‘‘

چاروں چوہے جن کے نام جیلو )،Jelou ( لیفٹی(  Lefty)  ، مائسی ((Micey اور والنٹ (Walnut )تھے، جب آرام سے کرسیوں پر بیٹھ گئے تو مسٹر ماؤس نے بھاری آواز میں کہا۔

’’ہوں! دیکھو! بوبو بھالو کے گھر جانا ہے۔ اس کی امی کافی پریشان ہیں۔ ہم نے کرنا یہ ہے کہ ۔۔۔۔‘‘

پھر انہوں نے سارا پلان بنایاجس میں لیفٹی نے سب سے زیادہ مشورے دیے۔ وہ کنفیو ز تو ہو جاتا تھا لیکن اس کا ذہن پلان بنانے اور نت نئے ترکیبیں سوچنے میں بہت تیز تھا۔ جیلو اونچی ترین چھلانگیں لگانے میں ماہر تھا۔ مائسی ایک چوہیا تھی جو ہر خوشبو کو پہچان لینے کی صلاحیت رکھتی تھی اور ایک سیٹی کی سی آواز نکالتی تھی جو باقی ٹیم کے لیے سگنل کا کام دیتی تھی ۔والنٹ سخت سے سخت لکڑی یا دھات کو منٹوں میں  اپنے دانتوں سے توڑ سکتا تھا۔

جیسے ہی رات کے دو بجے، یہ ٹیم اپنے آفس سے نکلی اور دبے پاؤں بوبو بھالو کے گھر کی طرف بڑھنے لگی۔