زخموں کا مرہم



 ابھی ابھی جبکہ میں ترجمے کے ساتھ قرآن پڑھ کر فارغ ہوئی ہوں تو میں آپ کو ایک اندر کی بات بتانا چاہتی ہوں۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں نے آج پہلی بار قرآن پڑھا ہے۔ نہ جانے کیوں آج مجھے تلاوت کرتے ہوئے بالکل نیند نہیں آئی۔ نہ ہی میرا دل کیا کہ میں جلدی جلدی تلاوت کروں اور مصحف بند کر کے رکھ دوں۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے خود اللہ پاک مجھ سے بات کر رہے ہوں۔ ایسا کیوں ہوا؟ کیونکہ مجھے آیات کا مطلب سمجھ آرہا تھا۔ 


میں آپ کو الفاظ میں بتا نہیں سکتی کہ جب سے میں قرآن کو ترجمے کے ساتھ سمجھ کر پڑھنا شروع کیا ہے، میرے دل کس قدر سکون آکر ٹھہر گیا ہے۔ ہر وقت جو ہ ایک عجیب قسم کی بے چینی لگی رہتی تھی، ہر وقت جو دل اردگرد کے لوگوں کے رویوں پر کڑھتا رہتا تھا اور غمزدہ رہتا تھا، ایسا لگتا ہے جیسے کسی بہت بڑی ذات نے ایک تسلی اور اطمینان دلا دیا ہو۔ آپ میرا یقین کیجیے، جب آپ اپنے پیدا کرنے والے سے ڈائریکٹ رابطے میں نہیں ہوں گے، آپ ہمیشہ بے سکون اور پریشان ہی رہیں گے۔ یہ انسان کی کیمسٹری میں ہے ہی نہیں کہ وہ اللہ سے اللہ کی باتوں سے اللہ کے ذکر سے دور بھی رہے اور پرسکون بھی رہے۔ جی نہیں۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ میری مانیے تو آج سے قرآن کو اس کے ترجمے کے ساتھ پڑھنا شروع کیجیے۔ مجھے لگاتار تلاوت کرنے میں مزہ آتا ہے۔ میں بار بار ٹھہر نہیں سکتی تھئ ترجمہ پڑھنے کے لیے۔ تو مجھے محترم مفتی تقی عثمانی صاحب کے "آسان ترجمہ قرآن" کا خیال آیا جو کب سے میں نے لا کر رکھا ہوا تھا۔ بس، اسی دن سے میں نے اسان ترجمہ قرآن سے تلاوت شروع کر دی ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ آپ بس ایک نظر ترجمہ پر ڈالتے ہیں اور آپ کو آیت کا مطلب سمجھ آجاتا ہے کیونکہ یہ بہت ہی آسان اردو میں لکھا ہوا ہے۔ 

اللہ پاک ہم سے بہت ہی محبت کرتے ہیں۔ بہت زیادہ۔ اس کا اندازہ آپ کو تب ہو گا جب آپ آیات کو سمجھ کر پڑھیں گے۔ کیسے اللہ پاک ایک ہی بات مختلف انداز سے بتاتے ہیں۔ کیسے مثالیں دے دے کر سمجھاتے ہیں۔ کیسے پچھلی قوموں کے واقعات سناتے ہیں۔ کیسے مایوس ہو جانے والوں کو "اے میرے بندو" کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ کیسے اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفار کی لغو باتوں کے جواب میں تسلی دیتے ہیں۔ 

آپ ایک بار قرآن کو سمجھ کر تو پڑھیں۔ آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی، دل شادباد ہو جائے گا۔ 

بھلا وہ بھی کیسا بندہ ہوا جو اپنے رب کی کتاب کو نہ سمجھ پایا اور بھلا یہ بھی کوئی بندگی ہوئی کہ رب کی زبان تادم مرگ اجنبی ہی رہی۔ 

قرآن پاک کو سمجھیے۔ تمام زندگی کی کلفتیں اور دکھ درد دور نہ ہوئے تو کہنا۔ ہر ہر آیت یوں لگتی ہے جیسے زخم پر مرہم رکھا جا رہا ہو اور تادیر رکھا جا رہا ہو۔ ہر ہر آیت یوں لگتی ہے جیسے محبتوں کی کوئی موسلا دھار بارش ہو۔

دیر تو ابھی بھی نہیں ہوئی۔ جب تک سانس ہے مہلت ملی ہوئی ہے۔ اس مہلت کو قبر کی سہولتوں اور نور میں بدل لیں۔