ہے کوئی سمجھنے والا




 میں سوچ بھی نہیں سکتی کہ اس روح کا کیا حال ہوتا ہو گا جب اسے اس کی غذا یعنی تلاوت قرآن کریم، بغیر مطلب کو سوچے سمجھے، پہنچائی جاتی ہو گی۔ مجھے دکھ کے ساتھ یہ بات ریمائنڈ کروانی پڑ رہی ہے کہ ہم اسی نوے سال کی عمر تک پہنچ جاتے ہیں اور ہمیں قرآن کی آیات کا ایک فیصد مطلب بھی سمجھ نہیں آتا۔ کیوں؟ کیوں؟ یہ ناانصافی محبت کرنے والے اللہ کریم کی کتاب سے ہی کیوں؟

 باقی تو جب بھی کوئی لفظ سمجھ نہ آیا فورا گوگل کیا یا لغت کھول کر بیٹھ گئے۔ لیکن قرآن پڑھتے ہیں روز پڑھتے ہیں پر محال ہے کہ کسی ایک آیت کا مطلب بھی آتا ہو۔ 

میں آپ کو یہاں بہت یقین اور تجربے کے ساتھ یہ بتانا چاہتی ہوں کہ صرف قرآن روح کی غذا نہیں ہے۔ مطلب کے ساتھ پڑھے جانے والا قرآن روح کی اصل غذا ہے۔ ہماری روح تڑپتی ہے کہ قرآن کا اصل معنی دل میں اتارا جائے۔ قرآن کے مطالب کو سمجھا جائے۔ جب بھی ہم کوئی آیت کوئی سورت پڑھتے ہیں تو ہمارا اندر پوچھتا ہے۔ اس کا مطلب؟ یہ جو اتنا خوبصورت کلام پڑھا ہے اس کا معنی؟ لیکن ہم خود اس آواز کو یکسر نظر انداز کر کے بس خالی سی تلاوت کرتے ہیں اور قرآن بند کر کے رکھ دیتے ہیں۔ 

بھلا اگر جو قرآن کو مطالب و معانی کے ساتھ پڑھا ہوتا تو زندگی میں تبدیلی نہ آجاتی؟؟ قرآن کی آیات جس کو سمجھ آنے لگیں وہ زندگی اور فانی زندگی کی حقیقتوں کو کیا نہیں سمجھ لیتا؟ آہا! جو سورہ بقرہ کے "یقین" کو سمجھ گیا، جس نے آل عمران میں سود کی حرمت پڑھ لی، جس کی نظر سے النساء کے وراثتی مسائل گزر گئے، جو مائدہ کی الیوم اکملت لکم دینکم کو جان گیا، جس نے الانعام میں توحید کو سمجھ کیا، جس نے اعراف میں اصحاب الاعراف کی حسرت کو دیکھ لیا، جو انفال کے قتل و قتال کو سمجھ گیا، جس نے التوبہ میں توبہ کو جان کیا، جس نے یونس کی لا الہ الا انت پڑھ لی، جس نے ھود میں گزشتہ قوموں کے احوال جانے،  جس نے یوسف میں ھیت لک کی حقیقت کو

پرکھا، وہ کیونکر ڈگمگا سکتا ہے۔ وہ کیوں ھیھات ھیھات لما توعدوں کی صداوں پر غور کرے گا جس نے اپنے اندر مومنون میں مومنین کی صفات کو سمجھ کر اتارا ہو گا؟

لا ریب سے لے کر من الجنہ و الناس تک ایک ہی کنفیوژن کا حل ہے۔ وہ کنفیوژن جس کے شکار ہم ہوئے پڑے ہیں۔ سچ کیا ہے؟ جھوٹ کیا تھا؟ حق کیا ہے؟ باطل کیا؟ 

پس جس نے قرآن کو سمجھ کر پڑھ لیا، وہ اس کنفیوژن سے آزاد ہو جائے گا۔ 

قرآن کو سمجھنا کیا اتنا مشکل تھا کہ زندگیاں گزر گئیں اور یہ نہ سوچا کہ رب نے مجھے کیا کہا ہے؟ ایک چھوٹا سا کیلکولیٹر خریدتے ہیں تو گائیڈ ساتھ ملتی ہے۔ اتنی بڑی دنیا میں آگئے، کیسے رہنا ہے کیا کرنا ہے، اخلاق کیا اختیار کرنے ہیں، معاملات کیا کرنے ہیں، سچ اور جھوٹ میں فاصلہ کیسے کرنا ہے، حلال اور حرام کیا ہوتا ہے، گائیڈ تو پڑھ لو میرے لوگو۔ نہیں پڑھتے ہو  سمجھ کر، تبھی بار بار بھٹک جاتے ہو۔ ادھر ادھر ہو جاتے ہو۔ آسان ہے مشکل نہیں ہے۔ تمھاری اپنی، تمھارے اندر ہی کی زبان میں ہے۔ سمجھ کر تو دیکھو۔ 

وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ۔

”اور ہم نے تو اس قرآن کو آسان کردیا ہے سمجھنے کے لیے،تو ہے کوئی سوچنے سمجھنے والا ؟“