کھلونوں کی جنگ اور عقلمند ڈائنو سار -3



 "ارر۔۔۔ ارے! ڈائنو سار! لیکن تم یہاں کیسے؟" 

"میں بھی کھلونوں کے ڈبوں میں آیا تھا۔ لیکن میں سو رہا تھا۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے اٹھا ہوں۔" 

سبز رنگ کے چھوٹے سے ڈائنو سار نے ایک لمبی جمائی لی پھر کہنے لگا۔

"آپا! کیا آپ کے کچھ کھانے کو ہے؟" 


سفید گڑیا نے اپنا سفید مفلر سمیٹا۔

"ہاں۔ لیکن پتہ نہیں تمھیں وہ کھانا پسند آئے گا بھی یا نہیں۔" 

"کیوں نہیں! آہا! یہ تو میرا پسندیدہ سلاد ہے۔ اور مٹر بھی مجھے بہت پسند ہیں۔" 

ڈائنو سار نے برتنوں کی طرف دیکھتے ہوئے خوشی خوشی کہا۔ 

 "اچھا! واقعی! یہ روسٹ چکن اور چاول بھی چکھ کر دیکھو۔" 

سفید گڑیا کی آنکھیں چمک رہی تھیں۔ اسے ڈائنو سار بہت پسند آیا تھا۔ 

"آپا! کیا میں یہ مچھلیاں اپنے گھر لے جاؤں؟" 

"کیوں نہیں! کیوں نہیں!" 

سفید گڑیا نے کہا اور نیلے رنگ کے ٹفن میں دونوں مچھلیاں پیک کر کے ڈائنو سار کو دے دیں۔

تھوڑی ہی دیر بعد دکان کا دروازہ کھلا اور دکان کا مالک اند آیا۔ 

"اوہ! کیا ٹرک والا کھلونوں کے ڈبے زمین پر پھینک گیا تھا؟ دیکھو ذرا! کوئی کھلونا ٹوٹ نہ گیا ہو۔" 

مالک نے یہ سوچ کر جلدی جلدی سارے کھلونے شوکیس میں سجائے۔ اس کام میں دو ملازموں نے بھی اس کی مدد کی۔ 

جب چاروں طرف شوکیس میں  کھلونے سج گئے تو دوپہر ہوچکی تھی۔ اس دوران کئی گاہک بھی آئے۔ 

کھلونوں کا مالک بہت زیادہ قیمتیں بتاتا تھا۔ بچے تو پھر بھی لینے کو تیار ہو جاتے تھے لیکن ان کے والدین ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں دکان سے باہر لے جاتے۔ 

یوں، کھلونے کہیں نہ جاتے۔ اس پر کھلونے تو خوش تھے لیکن دکان کے ملازم اس صورتحال سے پریشان رہتے تھے۔ وہ جانتے تھے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو دکان کو ختم کرنا پڑے گا۔ 

خیر! میں آپ کو بتا رہی تھی کہ آج رات باربی گڑیا نے سب کھلونوں کو ڈنر پر بلا رکھا تھا۔ 

"جلدی کرو۔ میں نے بھی تیار ہونا ہے۔" باربی گڑیا شام سے ہی اسی فکر میں تھی کہ اچھے سے اچھے کپڑے پہنے جائیں۔ آخر سب کھلونے پہلی بار اس کے گھر آرہے تھے۔ 

"لیکن تم کھانا کب بناؤ گی؟ تم تو اس وقت سے اپنا فراک استری کر رہی ہو۔"

گڈے نے آرام کرسی پر جھولتے ہوئے پوچھا۔ 

"کھانا! نو ٹینشن! وہ تو ریسٹورنٹ سے آئے گا۔"

"کک۔۔ کون سا ریسٹورنٹ؟" 

گڈے نے بیٹھے بیٹھے آگے ہو کر پوچھا۔

"یاد نہیں وہ جو ریسٹورنٹ کا سیٹ آج صبح آیا ہے۔۔ وہ جو تیسری دیوار کے پہلے شیلف پر پڑا ہے۔ بس وہیں سے۔" 

"اچ۔۔ ھا! تبھی میں کہوں۔ اور برتن؟"

"خدایا! تمھیں فکر کی ضرورت نہیں ہے۔ سب ہو جائے گا۔ تم بس یہ اپنی اونی سویٹر اتار دینا۔ اس کا رنگ کب سے اڑ چکا ہے۔" 

باربی ڈول نے بالوں میں سنہرا کلپ لگاتے ہوئے منہ بنا کر کہا۔ پھر چوڑیاں پہننے لگی۔ 

گڈا اسے یاد کروانا چاہتا تھا کہ ریسٹورنٹ کا مالک، جو سرخ رنگ کا ایک شیف گڈا تھا،  بیمار ہو کر گھر چلا گیا ہے اور وہاں اب بس تین پلاسٹک والے سیکورٹی گارڈ کھڑے ہیں جو کھانا بنانا بالکل نہیں جانتے۔