اللہ نور السماوات و الارض



محترم ادریس آزاد صاحب! 
Idrees Azad 
آپ کا شکریہ! 
میں نے ہمیشہ کوئی نئی بات سوچی یا سیکھی جب بھی میں نے فزکس سے متعلق آپ کے مضامین پڑھے۔ 
ابھی رات کی اس گہرائی اور تنہائی میں، جب کہ میں بچوں کو اللہ نور السماوات و الارض کی لوری سنا کر فارغ ہوئی ہوں، میں نے بچوں کا اسلام کا ہزارواں نمبر کھولا تو آپ کی کہانی پر نظر پڑی۔ 
شکریہ محترم مدیر کا کہ انہوں نے کہانی کا سسپنس بنایا ان دو سطروں سے جو ٹائٹل کے ساتھ لکھی جاتی ہیں۔
اس کہانی میں 2 اور 3 dimensions کا نظریہ اتنی روانی اور آسانی کے ساتھ پیش کر دیا گیا ہے کہ میرے جیسا اناڑی جس نے 2002 کی ایف ایس سی میں فزکس پڑھنے کے بعد آج تک فزکس کی کوئی کتاب دوبارہ نہ پڑھی ہو، اسے بھی نہایت اچھی طرح ایکس وائے زیڈ ڈائمنشنز سمجھ آ گئیں۔ میں "یاد آ گئیں" نہیں کہنا چاہتی ہوں کہ ایک تو واقعی مجھے "سمجھ" آئی ہیں، دوسرا میں ادریس صاحب کو اپنا استاد مانتی ہوں تو ایک استاد کے سامنے آپ عاجزی و انکساری کے ساتھ سر تسلیم خم کرتے ہیں آپ ان کو یہ نہیں کہتے سر آپ نے مجھے پرانا سبق یاد کروایا۔ نہیں۔ آپ یہ کہتے ہیں سر! جزاک اللہ۔ آپ نے مجھے خوب اچھا سمجھایا۔ 

کہانی میں بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی ڈرائنگ جو کہ ہموار سطح پر بنائی جاتی ہے، 2 ڈائمنشن ہوتی ہے۔ اور ٹھوس چیز جیسے سیب، کرسی، میز، حتی کہ ہم خود انسان ایک تھری ڈی یعنی تھری ڈائمنشن مخلوق ہیں۔ 
یہ جملہ مجھے بہت ہی دلسچپ لگا کہ فرض کرو کہ ایک مثلث کے اندر ایک الماری ہے جس میں اس کی قیمتی چیزیں رکھی ہوئی ہیں تو آپ اس الماری کو اور اس کے اندر رکھی ہوئی چیزوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں کیونکہ مثلث 2 ڈائمنشنل ہے اور آپ تھری ڈائمنشنل۔ اگر مثلث کے اندر کئی کمرے ہیں تو وہ جس کمرے میں بھی جائے گی، آپ اس کو دیکھ سکتے ہیں کیونکہ مثلث 2 ڈائمنشنل ہے اور آپ تھری ڈائمنشنل۔ 
یہاں پھر میں نے ایک بات سوچی اور الحمداللہ ایک دم ہی میرا ذہن جیسے کھل گیا۔ ایک بار پھر محترم استاد ادریس آزاد صاحب کا بے حد شکریہ! 
ہم چاہے اپنے گھروں میں چھپ کر رہیں یا زمین پر کہیں اور نکل جائیں، اللہ پاک ہمیں دیکھ سکتے ہیں دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ ہم تھری ڈائمنشنل ہیں اور اللہ۔۔۔! اللہ پاک نور السماوات و الارض ہیں۔ 
ہم زمین کے نیچے تہہ خانہ بنا کر رہنا شروع کر دیں، یا پانیوں کے بیچ آب دوزوں کو اپنا مسکن ٹھہرا لیں، ہم ہواوں کو مسخر کر کے محلات معلق کر لیں، یا 'اقطار السماوات و الارض' کو 'فانفزوا' کر لیں، اللہ پاک، وہ رب ذو الجلال و الاکرام ہمیں دیکھ رہا ہے، کیونکہ لے دے کر ہم وہی محدود سی حقیر سی چھوٹی سی تھری ڈائمنشنل مخلوق ہیں اور خود اللہ! وہ بمثل المصباح فی زجاجہ ہے۔ وہ بمثل 'کوکب دری' ہے جس کو ایسا مبارک زیتون جلا دیتا ہے جس کی کوئی ڈائمنشنز نہیں، لا شرقیہ ولا غربیہ ہے۔  
آہا! کیا ہی بات پلے پڑی ہے وہ بھی رات کے اس پہر۔ مٹھاس ہی نہیں جا رہی یقین کریں۔ جتنا سوچتی ہوں نور علی نور ہوتا جاتا ہے۔ 
پھر میں یہ بھی سوچتی رہی ہوں کہ کیسے اللہ پاک ہمیں ہمارے گھروں کے اندر دیکھ رہے ہیں۔ 
جیسے کہ ایک موم بتی ہو۔ فرض کر لیں کہ اس کی لو تو جل رہی ہے لیکن یہ سلامتی والی روشنی ہے جو جلاتی نہیں ہے، سکون پہنچاتی ہے۔ یہ موم بتی آپ کے کمرے میں ایک میز پر رکھی ہوئی ہے۔  اب اس کی لو کو آپ بڑا کرتے جائیں۔ پھیلاتے جائیں۔ پہلے میز اس کی لو کی حدود کے اندر آئے گا، پھر پردے، پھر کرسی اور تپائی، پھر آپ کا بستر اور پھر خود آپ، اس کی لو کے اندر آجائیں گے۔ 
یعنی موم بتی کی لو کی روشنی اتنی بڑی ہو گئی ہے کہ وہ آپ کے پورے کمرے میں پھیل گئی اور اس نے آپ کے پورے کمرے کو گھیر لیا ہے، کوئی کونہ کھدرا کوئی گوشہ اس روشنی سے بچا نہیں رہا۔
اب کیا آپ اس روشنی سے چھپ سکتے ہیں؟ کیا آپ اس روشنی سے بچ سکتے ہیں؟ نہیں۔ 
پس یہ اللہ کی مثال بھی اسی روشنی کی سی ہے۔ وہ زمین و آسمان کا نور ہے۔ اس کے نور نے پوری کی پوری کائنات کا احاطہ کر رکھا ہے۔ آپ اس نور سے بچ کر چھپ کر کہیں نہیں جا سکتے۔ ستاروں کی کہکشائیں ہوں یا سورج کی ضیائیں، آپ نور کے اندر ہی رہیں گے، نور آپ کو دیکھ رہا ہے دیکھتا رہے گا۔ آپ نور سے بچ نہیں سکتے آپ اس سے پیچھا چھڑا کر کہیں جا کر روپوش نہیں ہو سکتے کیونکہ جہاں بھی جائیں گے، اللہ نور السماوات و الارض۔ اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے دیکھتا رہے گا کیونکہ آپ چھوٹی سی بہت ہی tiny 3d مخلوق ہیں، اور نور السماوات و الارض کی ڈائمنشنز لامحدود۔
"اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے۔" (الانعام۔59)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔