کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں


 آپ تصور کریں ایک انسان ہے بہت
 خوبصورت بہت مکمل بہت آئیڈیل سا۔۔۔۔

لوگ اس پر جاں نثار کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے ایک اشارے پر لوگ اٹھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔اس کی ایک آواز پر پورا شہر لبیک کہتا ہے۔ اس کے اخلاق ایسے ہیں کہ دشمن بھی اس کی تعریف کرتے ہیں۔۔۔


...اگر آپ کو ایک دن پتہ لگے کہ


 یہ شخص یہ عظیم انسان آپ جیسے مجھ جیسے انسان سےمحبت کرتا ہے پیار کرتا ہے اور کوئی عام پیار نہیں، باقاعدہ وہ میرے لیے رو رو کر اللہ سے دعا کر رہا ہے کہ اللہ پاک میری آخرت بنا دیں۔۔۔

 

ایسا مخلص اور محبت کرنے والا انسان تو میرے لیے قیمتی سرمایہ ہونا چاہیے۔۔۔


اس کی محبت میرے لیے ایک عظیم نعمت ہونی چاہیے۔ فخر کا باعث ہونا چاہیے کہ اتنا عظیم انسان مجھ سے پیار کرتا ہے مجھے چاہتا ہے مجھے miss کرتا ہے وہ جب وہ اپنے ساتھیوں میں بیٹھا ہوتا ہے۔۔۔

 

مجھے تو خوشی سے جھوم جانا ہو اور میرا دل گلاب کی پتی کی مانند خوشبودار ہو جائے اگر میں یہ جان لوں یہ مان لوں کہ یہ اتنا پر اخلاق و خوب سیرت انسان مجھ سے پیار کرتا ہے۔۔۔

 

ایک ایسا عظیم المرتبہ انسان جو معراج کی رات آسمانوں سے ہو کر آیا اور جو اللہ سے ہم کلام ہوا اور ایسا ہوا کہ وہاں بھی۔۔ مجھے۔۔۔ یعنی مجھے۔۔ میرے جیسے زمین پر بوجھ انسان کو۔۔۔ نفس کی لذتوں میں گھرے ہوئے انسان کو۔۔ نہیں بھولا اور السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین کہتا چلا آیا۔۔۔

 

یہ شخص۔۔ یہ عظیم انسان،  محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں۔ یہ اللہ کے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم ہیں۔ یہی ہیں وہ کہ جب وہ اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوتے ہیں تو مجھے اور آپ کو miss کرتے ہیں۔ کہتے ہیں میں اپنے بھائیوں کو بہت یاد کرتا ہوں ان بھائیوں کو جو مجھے بغیر دیکھے ایمان لائیں گے۔۔۔


یہی ہیں وہ عظیم انسان جو میرے لیے دعاوں میں رو کر گئے ہیں۔ جو مجھے اتنا چاہ کر گئے ہیں کہ مجھے یقین ہو گیا ہے کہ ان جتنا مجھے کوئی پیار نہیں کر سکتا۔ ان سے زیادہ میرے ساتھ اور کوئی مخلص نہیں ہو سکتا۔۔۔


یہ میرے اور آپ کے نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ سلم ہیں۔ یہی ہیں وہ جو عرفات کی دھوپ می  گھنٹوں میرے لیے رو رو کر دعا کرتے رہے۔ جنہوں نے وقت وصال بھی میری خیریت میری سلامتی کی اللہ پاک سے دعا مانگی اور جب اللہ نے کہا کہ ہم آپکی امت کے بارے میں آپ کو مایوس نہیں کریں گے تب جا کر انہیں اطمینان ہوا۔۔۔


تو کیا میں اور آپ اس ساری محبت و چاہت کا اس بے انتہا پیار و الفت کا حق ادا کر رہے ہیں؟ حق ادا کرنا تو چلو بڑی بات ہے، کیا ہم آپ کو کبھی کبھار لائف روٹین کے چوبیس گھنٹوں میں یاد بھی کرتے ہیں؟ کتنے دن ہوجاتے ہیں بغیر آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام بھیجے ہوئے؟ کتنے ماہ گزر گئے ہیں آپ کی سیرت کا تذکرہ  نہ کرتے ہوئے نہ کرواتے ہوئے؟ کیا ہم واقعی زندہ بھی ہیں؟ کیا ہم واقعی دماغ سے سوچنے کے قابل بھی رہ گئے ہیں یا ہر وقت کی مصروفیت و فانی رونقوں نے ہم سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہمیشہ کے لیے چھین ہی لی ہے؟؟؟ 

  

سوچنے،سمجھنے اور ابھی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبتوں کا حق ادا کرنے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔۔۔