ننھے منے امتی کو صحت مند بنائیں - 2


اکثر سڑک پر سے گزرتے ہوئے
میری نظر کھچا کھچ بھرے ہوئے ریستورانوں
اور ہوٹلوں پر پڑتی ہے اور
مین سوچتی ہوں کہ ہم کیسی نادان
قوم ہیں۔ اپنے ہاتھوں اپنے بچوں
اپنے مستقبل کے سرمائے کو کھانے کے
نام پر کیا کھلا رہے ہیں۔
اجنبی ہاتھوں سے بنا ہوا کھانا
جس میں پکانے والوں کے ہاتھ کی

اجنبی سی تاثیر رچی بسی ہے
اس تاثیر میں نہ ماں کی مامتا ہے
نہ باپ کا شفقت ہے
ہے تو کیا
صرف اور صرف بزنس اور بزنس
پھر موسیقی اور بھانت بھانت کے لوگوں
کے چہرے اور ان کی آوازوں
سے سجا ہوا عجیب و غریب ماحول
اور صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ
شیور مرغی۔۔
یا وہ کڑاہی گوشت
جس کے بارے
میں خود آپ کو یقین نہیں ہے کہ یہ واقعی
اصل میں کس جانور کا ہے
چائینیز نمک اور میدے سے بنی ڈشز
جو نہ طاقت دے سکتی ہیں نہ صحت
بلکہ قبض اور دیگر بیماریوں کی انتہائی معاون۔
پھر کیمیکلز اور فوڈ کلرز سے بنی ہوئی آئس کریم
اور زہر قاتل سوفٹ ڈرنکس
جو ننھے منے معدوں
میں جا کر کیا کیا نقصان پیدا کرتی ہوں گی
لیکن بچہ ہے ناں
آپ کو کچھ کہہ نہیں سکتا
کہ پاپا یہ آپ مجھے کیوں پلا رہے ہیں
یہ تو دنیا کے ہر ڈاکٹر کے نزدیک
ہماری صحت کے لیے نقصان دہ چیز ٹھہری۔
یقین مانیں مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ہم اپنے
بچوں کو سب کھلا کر کیا بنانا چاہتے ہیں
ایک ایسا ضعیف و کمزور مسلمان
جس کے پاس چالیس سال کی عمر میں
شوگر بلڈ پریشر اور کینسر
کے بعد نہ جسمانی صحت بچتی ہے
نہ ایمانی قوت۔
کیا آپ کو اندر سے یقین ہے
کہ یہ کھانے کھا کر آپ کا بچہ
آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بن سکے گا
صحت کے لحاظ سے
فرمانبرداری کے لحاظ سے
دین داری کے لحاظ سے
؟؟؟
خدارا اپنے بچوں کو گھر کے کھانے کی
عادت ڈالیں۔
جن کے کلچر والا کھانا
اور ماحول اپنے بچوں کو
آپ دے رہے ہیں ان کے بچے
بڑھاپے میں انہیں اولڈ ہوم چھوڑ آتے ہیں
کہ ماں کے ہاتھ کا کھانا اور اس کے
ذریعے پیار اور مامتا ان کے اندر
کبھی منتقل ہو نہیں سکی۔
یہ کیا کہ ہفتے میں تین چار بار
اس کے چھوٹے سے معدے میں
کھانے کے نام پر
میدے سے بنا ہوا بند برگر اور
دانتوں کو گلا دینے والی پیپسی
انڈیل دی جائے؟
کیا اس طرح کر کے ہم اپنی اولاد
کا حق ادا کر رہے ہیں
یا اصل میں حق تلفی کر رہے ہیں؟
کیا ایک ننھا مہمان جو آپ کے گھر
روشنی بن کر آتا ہے
اس کا اتنا حق نہیں بنتا
کہ آپ اسے گھر کے پیارے سے
صاف سے کچن میں
اپنے ہاتھوں سے بنا ہوا
صحت مند اجزا والی خوراک کھلائیں؟
یاد رکھیں۔
دنیا کا کوئی شیف
کوئی بیرا کوئی مشہور ترین ریسٹورنٹ،
گھر کے صاف ستھرے باورچی خانے
میں ماں کے مامتا بھرے ہاتھوں سے
بنے ہوئے کھانے کا مقابلہ
نہیں کر سکتا نہ کبھی کر سکے گا۔