اللہ پاک کون


میرے سوہنے موہنے بچو!منے میاں کچھ دنوں سے بہت سوال کرنے لگے تھے۔  اس دن بھی جب مالی باباکیاری میں گوڈی کر رہے تھے تو منے میاں  وہاں چلے آئے۔
’’بابا! یہ پودے کس نے بنائے ہیں؟‘‘
مالی بابا نے مسکرا کر منے میاں کو دیکھا اوربولے۔
’’بیٹا! یہ پودے یہ پھول سب اللہ پاک نے بنائے ہیں۔‘‘
’’اچھا! ‘‘ منے میاں وہیں کھڑے کچھ دیر سوچتےرہے پھر بھاگ کر دادی  جان کے پاس چلے گئے۔
’’دادی جان! اللہ پاک کون ہیں؟‘‘


دادی جان نے منے میاں کو پیار سے گود میں بھر لیااور کہنے لگیں۔
’’اللہ پاک ہم سب کو بنانے والے ہیں۔ اللہ ہی نے یہ ساری دنیا بنائی ہے۔ وہ ہمارے رب ہیں۔ ‘‘
’’اور وہ پودے بھی اللہ پاک بناتے ہیں ناں؟‘‘ منے میاں نے اچھل کر کہا۔
’’بالکل! پودے پھل پھول سب اللہ نے بنائے ہیں۔ سورج چاند ستار ے اور بادل بھی اللہ نے پیدا کیے ہیں۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلی دوپہر منے میاں دادی جان کے کمرے میں آئے  اور کہنے لگے۔  ’’دادو!کیا جھوٹ بولنے پر سزا ملتی ہے؟‘‘ دادی جان نے آنکھیں میچ کر غور سے منے میاں کو دیکھا۔ وہ کچھ پریشان سے لگتے تھے۔
’’یہاں آؤ میرے پاس!‘‘ انہوں  نے کہا تو منے میاں ان کے پاس چلے گئے۔ 
’’دادو! کیا اللہ پاک بہت سخت ہیں؟کیا  وہ ہمیں آگ میں ڈالیں گے؟‘‘ بیٹھتے بیٹھتے منے میاں نے اگلا سوال بھی پوچھ لیا۔
ہوا یہ تھا کہ کل شام میاں اپنے دوست عفی کے گھر کھیل رہے تھے ۔ اچانک انہوں نے  گیند کو پھینکا تو وہ گملے پر جا گرا اور وہ گر گر ٹوٹ گیا۔ ساری مٹی فرش پر پھیل گئی۔ پھر عفی اور منے میاں دونوں نے جلدی جلدی مٹی گملے میں واپس ڈالی۔ ابھی وہ دونوں پودے کو گملے میں رکھ کر کھڑے ہی ہوئے تھے کہ عفی کی امی وہاں آگئیں۔
’’ہائیں! یہ گملہ کیسے ٹوٹ گیا؟‘‘ وہ حیران پریشان ہو گئیں۔
منے میاں  نے عفی کو دیکھا اور عفی نے منے میاں کی جانب۔
’’آنٹی۔۔ وہ۔ یہ۔۔ مانو نے توڑا ہے۔ وہ بار بار گملے کو ٹکر مار رہی تھی۔۔۔پھر یہ گر کر ٹوٹ گیا۔ ‘‘ منے میاں  نے اٹک اٹک کر جھوٹ بولا اور پھر پیاس لگنے کا بہانہ کر کے وہاں سے چلے آئے۔
اب منے میاں پریشان تھے  ۔ عفی نے بھی انہیں خوب ڈرایا تھا کہ چونکہ انہوں نے جھوٹ بولا ہے اب تو اللہ پاک انہیں سزا دیں گے وہ بھی بہت سخت۔ساری بات سن کر دادی جان مسکرانے لگیں اور بولیں۔
’’ یہ تم نے کس سے سنا؟‘‘ دادی جان نے کہا۔
’’وہ میرا دوست عفی کہہ رہا تھا۔وہ کہتا ہے  جو بھی جھوٹ بولتا ہے اس کو اللہ پاک آگ میں ڈالتے ہیں۔‘‘ منے میاں کے لہجے میں خوف تھا۔
’’نہیں میرے بچے! ایسی بات نہیں۔ اللہ پاک تواپنے بندوں سے بہت  پیار کرتے ہیں۔ وہ ہر وقت اپنے بندوں ہر مہربان رہتے ہیں  سب کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں۔ سب کا خیال رکھتے ہیں۔ہاں  جب ہم سے کوئی غلطی ہو جائے جیسے جھوٹ وغیرہ تو ہم اللہ پاک سے معافی مانگ لیں۔ اللہ پاک فوراً معاف کر تے ہیں کیونکہ وہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔‘‘
’’تو۔۔۔اللہ پاک سے معافی کیسے مانگتے ہیں؟‘‘ منے میاں سوچتے ہوئے بولے۔
’’جب ہم کہتے ہیں استغفراللہ! تو اس کا مطلب ہوتا ہے ۔ اے اللہ  ہمیں معاف کردیں۔‘‘ دادی جان نے بتایا تو منے میاں نے فوراً کہا۔’’استغفراللہ!‘‘ دادی جان نے انہیں گود میں لے کر خوب پیار کیا۔ پھر کہنے لگیں۔
’’اب آپ  عفی کی ماما کو جا کر سچ بتا دیں۔‘‘
’’لیکن وہ مجھے ڈانٹیں گی ۔‘‘ منے میاں کو ڈانٹ کا ڈر تھا۔
’’بالکل نہیں۔جب آپ سوری کرلیں گے تو وہ کچھ نہیں کہیں گی۔ ‘‘ دادی جا ن نے یقین دلایا ۔ اگلے دن منے میاں عفی کی ماما کے پاس گئے اور ساری بات بتا دی۔پھر معافی بھی مانگ لی۔ وہ منے میاں کے سچ بولنے سے بہت خوش ہوئیں۔
میرے بچو! غلطی کر بیٹھنا کوئی بری بات نہیں۔ کرنے کا کام یہ ہے کہ ہم پہلے اللہ پاک سے اور پھر اس شخص سے معافی مانگ لیں جس کا نقصان ہوا ہے۔ اپنی غلطی مان لینے سے اللہ پاک بہت خوش ہوتے ہیں۔ یہی ہمیں پیارے نبی ﷺ سکھا کر گئے ہیں۔ اور آخری بات! اللہ پاک بالکل بھی سخت نہیں ہیں۔ وہ بہت اچھے ہیں اور آپ سب سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اتنا زیادہ۔۔ اتنا زیادہ۔۔ ام م م م ! جتنا  آپ کی امی جان آپ سے پیار کرتی ہیں اس سے بھی کئی گنا زیادہ!! یقین نہیں آتا تو ابھی امی جان سے پوچھ لیجیے!