کریم رب کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہوں

اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ یہ شیطان ہے جو دل میں کہتا رہتا ہے لو اب کیا فائدہ نیکی کرنے کا۔ کیا ملے گا توبہ کر کے۔ یہ سب وسوسے ہیں مایوسی کے خیالات ہیں۔ جیسے ہی نیکی کا خیال آئے اس خیال کے آنے پر بھی اللہ کا شکر ادا کریں کہ شکر سے نعمت بڑھتی ہے۔ پھر کوئی خدشہ دل میں لائے بغیر وہ اچھا کام کر ڈالیں۔
ڈیپریشن میں ڈوبا ہوا انسان قرآن کی تلاوت سے بہت سکون حاصل کر سکتا ہے۔ چاہے خود کر لے یا سن لے۔
نیک کام کرنے کے مواقع چھوڑتے رہنے سے نیک کام کا کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جاتا ہے۔ اس سے دل میں مایوسی اور نفس پر سستی طاری ہوتی ہے۔ پھر ایک دن ایسا آتا ہے جب وہی کام ناممکن لگتا ہے جو کچھ عرصہ پہلے آسانی سے ہو سکتا تھا۔


فرض عبادت کبھی نہیں چھوڑنی چاہیے۔ دل سے ادا کرتے رہنا چاہیے۔ اس سے مایوسی اور بے چینی دور دور رہتی ہے۔ انسان ہمت میں رہتا ہے اور رحیم و کریم رب سے تعلق بنے رہنے کے باعث کبھی خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتا۔ مشکل وقت بھی انسان سہار جاتا ہے اگر اللہ سے تعلق بنا رہے۔ بلکہ تکلیف اور پریشان حالات میں ایسا انسان اللہ کو اپنے زیادہ قریب پاتا ہے۔