میرے
سوہنے موہنے بچو! یہ کہانی ہے خرگوش کے دو پیارے پیارےسے بچوں کی جن کے نام گوشی
اور موشی تھے۔ گوشی اور موشی کو بارش بہت اچھی لگتی تھی۔ جب بھی جنگل میں بارش
ہوتی ، وہ خوب نہاتے ۔
ایک
دفعہ تو کئی دن گزر گئے ، جنگل میں بارش نہیں ہوئی۔ گوشی موشی کو بارش کا انتظار
تھا۔
’’بارش
کب ہو گی؟‘‘ وہ روز اپنی امی سے پوچھتے۔
’’جب
پانی بادلوں میں جمع ہو گا۔ ‘‘ امی جواب دیتیں۔
ایک
صبح جب گوشی اور موشی کی آنکھ کھلی تو بارش کے قطروں کی آواز آ رہی تھی۔
’’ٹپ
ٹپ ٹپ‘‘
’’آہا!
بارش ہو گئی! بارش ! بارش! ‘‘ انہوں نے نعرہ مارا اور بستر سے نکل آئے۔
اس
بار وہ دوپہر تک نہاتے رہے۔ گرمی ختم ہو گئی تھی اور اب ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔
شام
کو انہوں نے کپڑے تبدیل کیے اورجنگل کی سیر کرنے لگے۔
سیر
کرتے کرتے گوشی اور موشی جب بھالو میاں کے پاس گئے تو وہ شہد کھارہے تھے۔
’’بھالو
میاں! ذرا بتائیں تو! بارش کیسے ہوتی ہے؟‘‘ گوشی موشی نے پوچھا۔
’’ہمم!!
بارش! بارش بس ہو جاتی ہے۔ اگر تم نے زیادہ لمبی بات پوچھنی ہے تو تم کچھوے میاں
کے پاس چلے جاؤ جو تالاب کے پاس ہی رہتا ہے۔ مجھے تو نیند آرہی ہے۔‘‘ یہ کہ کر
بھالو میاں اپنے بستر میں گھس گئے۔
گوشی
اور موشی تھک چکے تھے۔ آخر کار وہ کچھوے میاں کے پاس پہنچ ہی گئے۔
’’
کچھوے میاں ! ذرا بتائیں تو! بارش کیسے ہوتی ہے؟‘‘ انہوں نے گھاس پر بیٹھتے ہوئے
پوچھا۔
’’یہ
تو بہت اچھا سوال پوچھا تم نے۔ میرے بچو! ذرا یہاں آ کر بیٹھ جاؤ۔ سنو! سفید
سفید بادل تالاب، ندی اور دریا کے پاس جاکر کہتے ہیں۔
’’پانی
دے دو۔ پانی دے دو۔ قطرہ قطرہ پانی دے دو۔‘‘
تو
سمندر ہوا کو بتاتا ہے۔
’’بادل
آئے ۔ بادل آئے۔ پانی لینے بادل آئے۔‘‘
تب
ہوا اڑ اڑ کر سمندر سے قطرہ قطرہ پانی بادلوں میں بھرنے لگتی ہے۔ یہاں تک کہ بادل
سب کے سب پانی سے بھر جاتے ہیں۔
پھر
یہ بادل اللہ پاک کے حکم سے جگہ جگہ جاتے ہیں ۔ جنگل میں، پہاڑوں پر، صحراء میں۔
اور بارش برساتے ہیں۔
قطرہ
قطرہ! ٹپ ٹپ ٹپ! ‘‘
’’آہا!
سمجھ آگئی! ‘‘ گوشی اور موشی نے خوشی سے اچھل کر کہا۔
’’اچھا
بھئی! میں تو چلا! آج میں اپنے بھائی سے ملنے جارہا ہوں۔ وہ دوسرے تالاب کے پاس
رہتا ہے۔ اگر مچھلیاں میرا پوچھیں تو انہیں بتادینا۔‘‘ کچھوے میاں نے اپنا خول
سمیٹا اور کہا۔ پھر وہ آہستہ آہستہ وہاں سے چلے گئے۔
گوشی
اور موشی اس رات سونے کے لیے لیٹے تو ان کے کانوں میں آواز آ رہی تھی۔
’’قطرہ
قطرہ! ٹپ ٹپ ٹپ ! ‘‘ میرے بچو! یہ پتوں اور پھولوں کی آواز تھی جو بارش کے
ساتھ ساتھ گنگنا رہے تھے!