ٹونو اور مونو سکول گئے


میرے سوہنے موہنے بچو! یہ کہانی ہے ایک ننھے سے بچے عمر کی جس نے دو چوزے رکھے ہوئے تھے۔ ان کے نام مونو اور ٹونو تھے۔ یہ دونوں چوزے عمر کے دوست تھے۔ عمر جہاں جاتا مونو اور ٹونو عمر کے پیچھے پیچھے چلتے۔ کبھی عمر پارک جاتا تو ٹونو اور مونو بھی اس کے ساتھ ہوتے۔ کبھی وہ سائیکل چلاتا تو مونو اورٹونو اس کے ساتھ ریس لگانے لگتے۔
’’چوں چوں چوں ! چوں چوں چوں!!‘‘
جب چھٹیاں ختم ہوئیں تو عمر نے اپنا بستہ تیار کیا اور سکول جانے کی تیاری کی۔ وہ اداس تھا۔ وہ ساری چھٹیاں مونو اور ٹونو کے ساتھ کھیلتا رہا تھا۔ اب وہ ان کے بغیر اپنا دن کیسے گزاراکرے گا۔ رات کو دیر تک  ٹونو اور مونو  کے چھوٹے سے پنجرے سے آوازیں آتی رہیں۔ وہ ایک پلان بنارہے تھے کہ کیسے عمر  کے ساتھ سکول جائیں۔انہیں عمر بہت اچھا لگتا تھا  اور وہ اپنے دوست سے دور نہیں رہنا چاہتے تھے۔


خیر! صبح ہوئی تو امی جان نے عمر کو ناشتہ کروایا یونیفارم پہنایا اور سکول چھوڑ آئیں۔
پہلا پیریڈ انگریزی کا تھا۔ میڈم نے کہا۔
’’سب بچے اپنی اپنی کتاب نکالیں اور پڑھنا شروع کریں۔‘‘
عمر نے بستے میں ہاتھ ڈالا تو اچانک آواز آئی۔
’’چوں چوں چوں ! ہم یہاں ہیں!چوں چوں چوں‘‘
’’ہیں! یہ کیا!‘‘ عمر کے منہ سے نکلا۔ اس نے بستے میں جھانک کر دیکھا۔ مونو اور ٹونو اس کے بستے میں بڑے مزے سےچھپے ہوئے تھے۔ وہ عمر کے لنچ باکس سے کافی سارے چاول کھا چکے تھے اور بہت سارے چاول بستے میں بکھر بھی گئے تھے۔
جب عمر کی میڈم نے چوں چوں کی آواز سنی تو وہ بہت حیران ہوئیں۔ انہوں نے کہا۔
’’عمر بیٹا! ذرا اپنا بستہ یہاں لائیں۔ ‘‘
جیسے ہی میڈم نے عمر کا بستہ الٹا کیا تو ٹونو اور مونو باہر نکل آئے اور یہاں وہاں بھاگنے لگے۔
’’چوں چوں چوں چوں چوں چوں!‘‘
سب بچے کرسیوں پر چڑھ گئے۔
’’میڈم یہ تو چوزے آگئے! میڈم عمر چوزے لے آیا ہے۔ یہ عمر کے چوزے ہیں اور یہ سکول بھی آگئے ہیں!‘‘ بچے زور زور سے کہہ رہے تھے ۔
میڈم نے عمر سے چوزوں کو پکڑنے کو کہا۔ عمر نے مونو اور ٹونو کو پکڑ کر دوبارہ بیگ میں ڈال لیا۔ پھر میڈم نے عمر کو چپڑاسی میاں کے ساتھ گھر بھیج دیا ۔
جب امی جان کو پتہ لگا کہ عمر اتنی جلدی سکول سے آگیا ہے تو وہ کہنے لگیں۔
’’یہ کیا! آج اتنی جلدی چھٹی کیسے ہو گئی؟‘‘
عمر کہنے لگا۔
’’ماما جان! میرے دوست مونو اور ٹونو کی وجہ سے ! چوں چوں چو ں چوں چوں چوں!‘‘
اب عمر جب بھی سکول جانے لگتا ہے مونو اور ٹونو اسے خداحافظ کہتے ہیں۔ اب وہ عمر کے بستے میں نہیں چھپتے۔ انہیں پتہ لگ گیا ہے کہ عمر جلد ہی واپس آجائے گا اور ان کے ساتھ کھیلے گا!
میرے پیارے بچو! اگر آپ نے بھی ننھے ننھے چوزے پالے ہوئے ہیں تو سکول جانے سے پہلے اپنا بستہ ضرور چیک کر لیا کریں  ۔ یہ نہ ہو کہ کتاب نکالتے وقت آواز آئے۔ ’’چوں چوں چوں ! ہم یہاں ہیں! ‘‘