میرے
سوہنے موہنے بچو! یہ کہانی ہے ایک چھوٹے سے بچے عمر کی جو اپنی امی اور
دادی جان کے ساتھ رہتا تھا۔ ایک دن عمر صحن میں گیند سے کھیل رہا تھا کہ
اسے ایک آواز آئی۔
’’چوں چوں چوں!‘‘
اس
نے دیکھا۔سامنے والی دیوار پر ایک چھوٹی سی چڑیا بیٹھی ہوئی تھی۔شاید اس
کو بھوک لگی تھی۔ عمر نے سوچا۔ میں اس کو دوپہر والے چاول کھلاتا ہوں جو
امی جان نے فریج میں رکھے ہوئے تھے۔
’’امی جان! امی جان! مجھے ایک پلیٹ میں چاول ڈال دیں۔‘‘
’’ بیٹا! ابھی تو آپ نے کھانا کھایا ہے۔ ‘‘ امی جان حیران ہوئیں تو عمر نے کہا۔
’’بس آپ ڈال دیں ناں!‘‘
امی جان نے ایک سرخ پلیٹ میں عمر کو چاول ڈال کر دیے۔ عمر بہت خو ش ہوا۔ اس نے پلیٹ اٹھائی اور باہر صحن میں آگیا۔
’’آہا! میں اس چڑیا کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاؤں گا۔‘‘ اس نے سوچا۔پھر اس نے اونچی آواز میں کہا۔
’’آجا
ؤ پیاری چڑیا ! میں تمھارے لیے کھانا لایا ہوں۔ آجاؤ ناں!۔۔۔ پلیز
آجاؤ! دیکھو کتنے مزے دار چاول ہیں بنائے ہیں امی نے!‘‘
لیکن
چھوٹی چڑیا نہ آئی۔ وہ بس دیوار پر بیٹھ کر چوں چوں کرتی رہی۔ یہ دیکھ
کر عمر اداس ہو گیا۔ اس نے بہت کوشش کی کہ چڑیا نیچے آجائے اور اس کے ہاتھ
سے چاول کھائے لیکن شایدچھوٹی چڑیا کو ڈر لگتا تھا۔
آخر
امی جان کچن سے نکلیں تو انہوں نے دیکھا۔ عمر چاول کی پلیٹ سامنے رکھے
اداس بیٹھا تھا۔ دیوار پر چڑیا اب اور زور زور سے چوں چوں کر رہی تھی۔ امی
جان ساری بات سمجھ گئیں۔ انہوں نے عمر کے کان میں کچھ کہا۔
پھر عمر نے پلیٹ اٹھا کر دیوار کے پاس رکھ دی اور امی کا ہاتھ پکڑ کر اندر چلا آیا۔
اب
وہ کمرے میں اس کھڑکی کے ساتھ بیٹھا تھا جو صحن میں کھلتی تھی۔ چھوٹی چڑیا
کچھ دیر ادھر ادھر دیکھتی رہی۔ جب صحن میں کوئی نہ تھا تو وہ نیچے اتر
آئی اور جلدی جلدی چاول کھانے لگی۔
’’یا ہو! چڑیا نے چاول کھالیے! چڑیا نے چاول کھا لیے!‘‘ عمر نے نعرہ لگایا تو امی جان مسکرانے لگیں۔
اب
عمر ہر روز چڑیا کے لیے کھانا اور پانی رکھتا ہے۔ چھوٹی چڑیا عمر کی بہت
اچھی دوست بن گئی ہے۔ وہ روز آتی ہے اور اپنے ساتھ اپنی سہیلیوں کو بھی
لاتی ہے۔
میرے
پیارے بچو! آج کل گرمی کا موسم ہے۔ آپ بھی اپنے چھت پر ٹھنڈا پانی اور
تھوڑے سے چاول یا باجرہ ضرور رکھیں۔ ننھے پرندے آئیں گے اور کھانا کھا کر
آپ کو دعا دیں گے۔اور ہو سکتا ہے وہ آپ کے دوست بھی بن جائیں اور آپ کے
ہاتھ سے دانہ کھانے لگیں! آہا!کتنا مزہ آئے گا ناں! اور کیا معلوم کسی
دن ہماری چھوٹی چڑیا آپ کے گھر بھی کھانا کھانے آئے !