چھوڑو اور جانے دو



ہر جمعے کو سورہ کہف پڑھتی ہوں اور ہر بار لفظ "ولیتلطف" پر اٹک جاتی ہوں۔ یہاں قرآن کا mid یعنی درمیان آجاتا ہے۔ قربان جاؤں اپنے رب کی حکمتوں پر کہ کس لفظ پر آکر آدھا قرآن ختم کیا۔
ولیتلطف! اور نرمی کرنا۔ نرمی سے پیش آنا۔ چاہے کتنا ہی غصہ ہو اگلے شخص پر۔ چاہے وہ کتنا ہی گناہگار ہو تمھاری نظر میں۔ تم نرمی سے پیش آنا۔
وہی نرمی کا نمونہ بن جانا چاہیے جو نبی کریم نبی اکرم دکھا کر گئے۔ جب ایک بدو کم علمی میں مسجد نبوی میں حاجت سے فارغ ہو بیٹھا تو صحابہ ڈانٹ ڈپٹ کرنا چاہتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کہا۔ "چھوڑو اور جانے دو۔" پانی کا لوٹا منگوا کر بہا دیا لیکن ایک لفظ بھی بدو سے سختی بھرا نہ کہا۔

آج ہم دوسرے مسلک کے لوگوں کو اپنی مسجد میں داخل نہیں ہونے دیتے۔ حالانکہ وہ بھی تو اسی نبی کا کلمہ پڑھتے ہیں ہم بھی۔ پھر نفرتیں کہاں سے در آئیں؟ نہ جانے کب ہم نے اپنے مسلمان کلمہ گو بھائیوں کو بدو کی پھیلائی ہوئی گندگی سے زیادہ گندا سمجھنا شروع کر دیا۔
چاہے عام زندگی ہو یا سوشل میڈیا، جیسے ہی کسی انسان کی کوئی ایک چھوٹی سی غلطی ہمیں نظرآئے، ہم اسے برابھلا کہتے ہوئے گالیاں بھی دے ڈالتے ہیں۔ کیا یہ سختی اور گالم گلوچ مومن کی شان ہے؟ بلکہ ایسے موقع پر یہ سوچا کریں کہ اللہ کا قرآن کیا کہتا ہے۔ وہ کہتا ہے۔ "ولیتلطف" (نرمی سے پیش آنا) یہ سوچا کریں اللہ کا نبی کیا کہتا ہے۔ وہ کہتا ہے۔ "چھوڑو اور جانے دو۔"
"ولیتلطف" ایک لفظ ایک اصول ہے۔ ایک ضابطہ۔۔ زندگی گزارنے کے لیے۔ قرآن پاک کا خلاصہ۔۔ سمجھنے والوں کے لیے۔ کاش کہ ہم عمل کریں 'ولیتلطف' پر اور پا لیں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں اور کامیابیاں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ولیتلطف" کی عملی تفسیر:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک گنوار کھڑا ہوکر مسجد میں پیشاب کرنے لگا لوگوں نے اس کو للکارا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا چھوڑو جانے دو اور جہاں اس نے پیشاب کیا ہے وہاں ایک بھرا ہوا پانی کا ڈول بہادو۔ کیونکہ تم لوگوں پر آسانی کرنے کو بھیجے گئے اور سختی کرنے کو نہیں بھیجے گئے۔
بخاری ،جلد اول کتاب الوضو حدیث نمبر:218